اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،لبنان کی مارونی کلیسا کے روحانی پیشوا کاردینال بشارہ پطرس الراعی نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ’’مذاکرات کے دور‘‘ میں داخل ہو چکا ہے اور ’’امن کی صبح‘‘ نمودار ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آنے والے دنوں کے بارے میں پرامید ہیں۔
کاردینال الراعی نے صدارتی محل میں خطاب کرتے ہوئے سرکاری اداروں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ انہیں خطے میں جنگ کے پھیلنے کا کوئی خوف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں عالمی قوتوں کا کردار واضح ہے اور ’’امریکی اسرائیل پر اثر رکھتے ہیں، لیکن ہم اس وقت مذاکرات اور سفارت کاری کے مرحلے میں ہیں۔‘‘
انہوں نے جاری سفارتی کوششوں کو ’’بات چیت کے آغاز کی مثبت علامت‘‘ قرار دیا اور لبنان کے سفیر کو ’’اس ذمہ داری کے لیے بہترین انتخاب‘‘ کہا۔
جنوبی لبنان کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے الراعی نے کہا کہ ’’لبنانی فوج جنوبِ لیتانی میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے‘‘ اور انہوں نے دوبارہ واضح کیا کہ انہیں جنگ کے امکانات پر کوئی تشویش نہیں۔
قومی یکجہتی اور ریاست کے ڈھانچے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’صدرِ مملکت میشل عون سب سے بلند منصب رکھتے ہیں، یہاں تک کہ پاتریارک سے بھی بالا تر۔ ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پوپ کے حالیہ دورے کے بعد ’’ہم امن کے طلوع پر خوش ہیں۔‘‘
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب لبنان کے سیاسی حلقے سرحدی کشیدگی کم کرنے اور سیکیورٹی معاہدوں کے لیے سفارتی راستہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ